کوئٹہ (روزنامہ آواز ٹائمز) ایرانی پٹرول کی سمگلنگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے ، کیا اس فیصلے سے بلوچستان کی نوجوانوںکیلئے روزگار کے مواقع مزیدمحدود ہوگئے ہیں؟ تفصیلات کے مطابق گزشتہ کچھ روز سےمختلف ضلعی انتظامیہ کیجانب سے پابندی عائد کرنے کی نوٹیفیکیشن جاری ہورہے ہیں اور اس میںکچھ روز کی وارننگ بھی دی گئی تھی جو ختم ہوگئی ہے جبکہ ان احکامات میںوجوہات مختلف ہے صرف پابندی کی بات مشترک ہے.
کچھ عرصہ قبل بلوچستان کی صوبائی حکومت کیجانب سے یہ کہ کر ایرانی پٹرول پر پابندی ہٹادی گئی ہے کہ بلوچستان میںروزگار کے مواقع محدود ہے اس لئے ایرانی پٹرول پر تمام رکاوٹیںہٹادی جائیں تاکہ بلوچستان کے نوجوانوںکو روزگار کے مواقع میسر آسکے.
لیکن اب عوام یہ سوچ رہی ہے کہ اب کیا ایسا مواقع بلوچستان کے نوجوانوںکو میسر آگئے کہ دوبارہ ایرانی پٹرول پر بلوچستان بھر میںپابندی عائد کردی گئی ہے.
دوسری طرف بلوچستان کی صوبائی کابینہ اب تک وجود میںنہیںآئی ہے صرف وزیراعلیٰکا انتخاب ہوا ہے ایسے حالات میںاس طرحکے فیصلے کرنے کا کیا فائدہ ہوگا اور اس طرحکے فیصلوںسے کیا آخذ کیا جانا چاہیے.
بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری اور بدامنی ہے، صوبائی حکومت کو تمام وسائل مکمل قوت کے ساتھ بروئے کار لاکر ان دونوںبڑے مسائل سے ایمرجنسی بنیادوںپر نمٹنا ہوگا اگر صوبائی حکومت ان دو مسائل کو کنٹرول کرنے میںکسی حد تک کامیاب ہوئی تو کوئی شک نہیںکہ صوبائی حکومت کو بلوچستان کی تاریخکا سب سے کامیاب حکومت کا اعزاز حاصل کرنے سے کوئی نہیںروک سکے گا لیکن اگر ماضی کی حکومت کی طرحصرف رواجی بیانات اورزبانی جمع خرچ تک محدود رہا تو عوام بھی انہیںماضی کی حکومتوںکی تسلسل قرار دیدی گی .
لیکن اب دیکھنا ہے کہ صوبائی کابینہ کے وجود میںآنے کے بعد کیا بنیادی اور اہم فیصلے کئے جاتے ہیں، عوام کو اس کا انتظار ہے اور پھر عوام کیجانب سے فیصلےکرنے میںدیر نہیںہوگی.