ایکسٹینشن کے حامی نہیں’ کسی خاص شخص کیلئے قانون سازی نہیں ہونی چاہیے، بیرسٹرگوہر

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ حکومت اب دو تہائی اکثریت سے محروم ہوگئی ہے۔ہمارے کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں ہورہے ،عدالتی فیصلے کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے، کسی بھی جج کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے۔وہ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگوکر رہے تھے ،ان کا کہناتھا کہ الیکشن کمیشن نے ہماری 11 اقلیتی اور 67 خواتین کی ٹوٹل 78 نشستیں دوسری جماعتوں میں بانٹ دی تھیں، ان سیٹوں کی بنیاد پر حکومت دو تہائی اکثریت کی دعویٰ کر رہی تھی، اس سارے عمل میں ہم کہتے رہے کہ ہمارے ساتھ غیر آئینی سلوک ہوا، ہم کہتے رہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو اس کی جیتی نشستون سے زائد نشستیں نہیں مل سکتیں، ہمارا موقف یہی تھا کہ سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں، ہمیں عدلیہ پر اعتماد ہے اور عدلیہ کا احترام ہے۔بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا حکم معطل کر دیا اور حکم دیا جو یہ ممبران پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں پر آئے وہ آئندہ کسی قانون سازی میں حصہ نہیں لیں گے، آج سپریم کورٹ نے فیصلہ کیا کہ یہ 78 ممبران کسی کو ووٹ دینے کے قابل نہیں، سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا اس کے مطابق آئندہ یہ ممبران ووٹ نہیں دے سکتے، اب ان کے پاس ووٹ کا کوئی حق نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو رہے، اس فیصلے کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں، الیکشن کمیشن کا آرڈر غیرآئینی تھا، کسی بھی جج کو ایکسٹینشن نہیں ملنی چاہیے، پاکستان تحریک انصاف عدلیہ کو آزاد دیکھنا چاہتی ہے ہم آئین میں ترمیم کرکے کسی جج کی ایکسٹینشن کے حامی نہیں، ہم شروع سے کہتے آرہے کسی خاص شخص کے لیے قانون سازی نہیں ہونی چاہیے، کسی بھی جج کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے۔اس موقع پر پی ٹی آئی وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ آج ایک مبارک دن ہے، لوگ سمجھتے تھے وہ پارلیمان کا حلیہ بگاڑیں گے ان کو شکست ہوئی۔ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے کیس مین فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کا حلیہ بگاڑنے والوں کی آج شکست ہوئی، دھوکہ سے عوام کو نہیں ہرا سکتے فتح عوام کی ہوگی اور جو لوگ آئین کا حلیہ بگاڑنا چاہتے ہیں ان کو ناکامی ہوگی۔سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ آج تو عبوری حکم آیا ہے مجھے امید ہے کہ فائنل آرڈر بھی اس سے مطابقت والا ہوگا، تاہم آئین میں ترمیم انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، ماضی میں بھی ایک توسیع کیلیے سب نے آئینی ترمیم میں حصہ لیا تھا جو کہ بہت افسوسناک تھا لیکن دھاندلی کو دوام بخشنے کیلئے آپ قانون سازی کریں یہ عوام نہیں ہونے دیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں