بھاگ (راحت علی/روزنامہ آواز ٹائمز) بھاگ تا بختیارآباد روڈ عرصہ دراز سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ، دو سال قبل آنے والے سیلابی ریلوں نے بھاگ تا بختیار آباد روڈ کا نقشہ ہی بدل دیا،تفصیلات کے مطابق گزشتہ دو سے تین سالوں میں آنے والے سیلابی ریلوں نے روڈ کا نقشہ ہی بدل دیا ہے سڑک کی حالت خستہ ہو چکی ہے جگہ جگہ گڑھوں اور اکثر و بیشتر پلوں کی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے مسافر خصوصاً مریضوں کا سفر کرنا انتہائی دشوار ہو چکا ہے سیلابی ریلوں سے سڑک کئی کلومیٹر تک مکمل بہہ گئی ہے سڑک کی حالت زار جلد حکومتی توجہ کی منتظر ہے مریضوں کا خستہ حال سڑک پر سفر کرنا جان جوکھوں کا کام بن چکا ہے روزانہ کی بنیاد پر سفر کرنے والے سینکڑوں ٹرانسپورٹ اور مسافر شدید اذیت سے دوچار ہیں منٹوں کا سفر گھنٹوں میں شدید مشکلوں سے طے ہو رہا ہے لیکن دو سے تین سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک کام کا آغاز نہ ہونا سمجھ سے بالاتر ہے مقامی ٹرانسپورٹر اپنی مدد آپ کے تحت دشوار راستے کو ہموار کرتے رہتے ہیں لیکن مستقل بنیادوں پر کار آمد ثابت نہیں ہوتا دو چار دنوں میں دوبارہ گڑھوں میں تبدیل ہو جاتا ہے مٹی دھول سے عوام مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں لیکن حکومت کی کارکردگی کا نام و نشان تک نہیں عوامی حلقوں و ٹرانسپورٹرز نے وزیراعلی بلوچستان چیف سیکرٹری بلوچستان اور حلقہ کے منتخب ایم پی اے و ایم این اے سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ بھاگ تا بختیار آباد روڈ قومی شاہراہ کی خستہ حالی کا نوٹس لیکر فوراً سڑک کی تعمیرات کا کام جاری کیا جائے تاکہ مسافر و ٹرانسپورٹر سکھ کا سانس لے سکیں ۔
روزنامہ آواز ٹائمز بھاگ