جبری گمشدگی کا کوئی جواز نہیں ہوتا،نگران وفاقی وزیر داخلہ سینیٹرمیرسرفراز بگٹی

کوئٹہ(روزنامہ آواز ٹائمز)نگران وفاقی وزیر داخلہ سینیٹرمیرسرفراز بگٹی نے کہاہے کہ جبری گمشدگی کا کوئی جواز نہیں ہوتالیکن یہ بھی نہیں ہوسکتا کہ کوئی سادہ کاغذ پر لکھیں کہ اتنے لوگ لاپتہ ہیں،حالانکہ اقوام متحدہ کے مشن کی لسٹ 43جبکہ ہیومن رائٹس کی رپورٹ میں 27افراد لاپتہ ہے،ہمارے قوانین کمزور ہیں ایک کوئی لڑکی چین باشندوں پر خودکشی سے قبل پکڑی جاتی ہے اور اگلے دن ان کی ضمانت ہوجاتی ہے،غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق پر خودکش حملے میں ملوث شخص بھی لاپتہ افراد کی لسٹ میں ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہ وئے کیا۔سینیٹرمیرسرفراز بگٹی نے کہاکہ گمشدگی کا کوئی جواز نہیں ہے،بلوچستان اور خطے کے تناظر میں دیکھاجائے تو یہ سبجیکٹ ٹائی سی ہے،اور اس کا کاؤنٹ ڈائی سی ہے اور بلوچستان کے تناظر میں خودگمشدگیاں ہیں اوراقوام متحدہ کی جانب سے بنائی گئی پروفارمہ دیاگیاہے کہ لاپتہ افراد کس کو کہناہے یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی کاغذپر لکھیں،انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی میں ایک کاغذ پر ایک سیاسی جماعت کے سربراہ نے 5ہزارلاپتہ افراد کی لسٹ پکڑا دی 2009 اور2010ء میں اقوام متحدہ کامشن آیاتھا ان کی لسٹ میں لاپتہ افراد کی تعداد43تھی اوریہاں پر 5ہزار کی لسٹ ہے،ہیوامن رائٹس کونسل پاکستان کی لسٹ 27ہے،یہ جو ریاست کے خلاف لڑائی تھی آپ سوچیں پہلے لوگ لاپتہ ہونا شروع ہوئے یا ریاست کے خلاف پہلے لڑائی شروع کی گئی تھی۔گمشدگی کا کوئی جواز نہیں ہے انہوں نے کہاکہ سوراب کے مقام پر ایک خاتون پکڑی گئی وہ خودکش کرنے جارہی تھی چینی باشندوں پر،وہ پکڑی گئی اور دوسرے دن ان کی ضمانت ہوگئی،ہم کہتے ہیں کہ آپ قانون کو مضبوط بنائیں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے ہمارا قانون پرانے زمانے کا ہے یہاں پر دہشتگردی کے ایکٹ میں جو ثبوت ویڈیو،آڈیو جیسے ثبوت ہماری عدالتوں میں نہیں چلتے،بلوچستان میں ہماری حکومت میں سابق وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے بہت سے لاپتہ افراد بازیاب کرائے ہیں اور سرداراخترجان مینگل نے خود ایک انٹرویو میں کہاکہ میں نے کچھ لاپتہ افراد کو بازیاب کرائے ہیں میں یہ سمجھتاہوں کہ جواز کوئی نہیں ایک بھی شخص لاپتہ ہے لیکن ریاست لڑائی جو ہے تشدد کی منوپلی بھی ریاست کے پاس رہنی چاہیے۔بلوچستان میں معصوم پنجابی استاد،ڈاکٹرز کا قتل اور کہیں نہ کہیں ریاست کی ذمہ داری اس شخص کاتحفظ بھی ہے کہ وہ وہاں پر آزادی کے ساتھ اپنا کام کرے نہ کہ اس شخص کی جو بندوق اٹھا کر ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی، لاپتہ افراد کی لسٹ میں کچھ عرصہ قبل ایک خودکش حملہ ہواتھا اس حملے میں غیرمصدقہ اطلاعات تھیں کہ سراج الحق پر ژوب میں خودکش حملے میں ملوث شخص لاپتہ افراد کی لسٹ میں تھا جس نے یقین کرناہے کرے میں جھوٹ نہیں بولتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں