جنگل کا قانون

ہرنائی میں مسلسل چوتھی بار ٹرکوں کا نذر آتش ہونا، لوگوں کو شہید کرنا، زخمی کرنا اور مالی نقصانات کے باوجود اب تک نہ تو نقصانات کا ازالہ ہوا۔ نہ دہشت گرد پکڑے گئے ہیں۔ اور نہ قانونی حکمت عملی نظر آئی ہے۔ جس سے ان واقعات کی روک تھام ہوسکے۔ شاہراہوں کی ابتر صورتحال، منشات عام، راستے بند، طلبا مسلسل دہشت گردی کی وجہ سے زہنی طور پر اذیت میں مبتلا اور معشیت تباہ حال ہے۔ یہ بات تو لازم ہے۔ کہ جب تک معدنیات سے مالا مال ضلع ہرنائی پر جنگل کا قانون موجود رہے گا۔ حالات نہیں بدلینگے۔ جنگل کے قانون میں کوئی اُصول وضوابط نہیں ہوتے ہیں۔ بس ایک ہی بات جنگل کے قانون میں ہوتی ہے۔ یعنی جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی کہانی ہے۔ اگر یہ قانون انسانوں کی بستی میں داخل ہو جائے۔ تو وہ انسانی معاشرہ نہیں رہتا ہے۔ بلکہ جانوروں اور درندوں سے بڑھ کر بدتر معاشرہ بن جاتا ہے۔ انسانی معاشرے کی پہچان یہ ہے۔ کہ وہاں انسانیت ہر سمت میں نظر آئے۔ اور انسانیت یہ ہے۔ کہ ہر طرف پیار، محبت، امن، چھین، سکون، سلامتی، اخلاق، عاجزی، برداشت اور خدمت کے پھول کھلے ہوئے نظر آئے۔ اور چمنستانِ انسانیت کے ہر کونے میں خوشیوں کی خوشبو پھیلی ہوئی محسوس ہو۔ چونکہ خالقِ کائنات نے انسان کی بھلائی کے لئے ہی کچھ اُصول وضوابط اور قوانین عطا کئے ہیں۔ جن میں بظاہر ہوسکتا ہے۔ انسان کو اپنی موت نظر آتی ہو۔ لیکن حقیقت میں یہ اس کی بقا اور کامیابی کی ضمانت ہے۔ اس لئے یہ سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ کہ وہ جنگل کے قانون کو انسانی معاشرے میں ہرگز داخل نہ ہونے دیں۔اور انسانیت کی بھلائی کے لئے قوانین کو نافذ کریں۔
تحریر: سید نجیب اللہ شاہ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں