ریونیو کو بڑھا کر کوئٹہ کی بہتری کو یقینی بنائیں گے، وزیر اعلیٰ بلوچستان

کوئٹہ :وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ٹریفک اور پارکنگ کے مسئلے کو حل کریں گے سرکاری اثاثہ جات کی حفاظت اور مارکیٹ ویلیو کے مطابق ان کا کرایہ لیں گے تاکہ اپنے ریونیو کو بڑھا کر کوئٹہ کی بہتری کو یقینی بنائیں گے۔ کوئٹہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی ملکیت جائیدادوں کے کرایوں کا از سرنو تعین کریں گے اس میں وکلاء برادری اور دیگر کے زیر استعمال ہیںوہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سرکلر روڈ پر واقع پارکنگ پلازے کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر کمشنر کوئٹہ ڈویژن حمزہ شفقات ، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے جہانزیب خان اور دیگر آفیسران بھی موجود تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا مسائل کے حل کے لئے کوشاں ہیں شہر میں پارکنگ کامسئلہ سنگین صورتحال اختیار کررہا ہے اس لئے ہم پارکنگ پلازہ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی طرف لے جارہے ہیں پارکنگ پلازہ کے بالائی حصے میں ہوٹل بنایا جائیگا صوبے کی بہتری کے لئے وسائل کی کمی کا سامنا ہے وسائل کا درست استعمال نہیں کیا جا رہاہماری کوشش ہے کہ چیزوں کو بہتر بنایا جائے جس طرح کوئٹہ میں صفائی کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے سیوریج کانظام بہتر کیا جا رہاہے اور اب کوئٹہ کے لوگ تبدیلی محسوس کریں گے اس لئے عوام کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلی میر سرفراز بگٹی نے کہا سرکاری جائیدادوں کے کرائے بڑھائے جائیں گے کیونکہ اس وقت پارکنگ پلازہ سے ماہانہ 6 ہزار انکم کو بڑھا کر 10 لاکھ کی ہے جو احسن اقدام ہے جس طرح بلدیہ پلازہ میں کمرہ 50سے 55 روپے حاصل کیا گیا ہے اتنے پیسوں میں کون کمرہ کرایہ پر دیتا ہے اس میں ملی بھگت شامل ہے ہم نے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے ریونیو کو بڑھانا ہے تاکہ مسائل کے حل کو یقینی بنایا جاسکے۔ اس لئے بلدیہ پلازہ میں زیادہ تر وکلاء برادری ہیں اور وہ بھی یہاں کے رہنے والے مسائل آئین و قانون سے بخوبی آگاہ ہیں ہم ان سے درخواست کرسکتے ہیں کہ وہ دیئے جانے والے کرایوں میں اضافہ کریں اور اس کا از سرنو جائزہ لیا جائے کیفے بلدیہ جوکہ ماہانہ 6 ہزار روپے کرایہ پر دیا گیا ہے اور گزشتہ 7 سال سے کرایہ بھی ادا نہیں کررہا ہم کوئٹہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی جائیدادوں کا ازسرنو جائزہ لیتے ہوئے اس ہوٹل کو خالی کراکر لاہور کی طرز پر کوئٹہ ٹی ہائوس بنائیں گے جس طرح ماضی میں کوئٹہ میں ایسے ہوٹلوں پر صحافی، سیاسی رہنمائ، دانشور اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات بیٹھتی تھیں اس عمل کو دوبارہ شروع کیا جاسکے۔ اور عوام تبدیلی محسوس کریں گے اس لئے شہریوں کو اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے حکومت اور متعلقہ اداروں کا ساتھ دینا چاہئے۔ صفائی کے دوران نالوں سے گاڑیوں کے ٹائر اور دیگر سامان نکلتا ہے اس لئے دکانداروں اور شہریوں کو بھی مہذب شہری ہونے کا ثبوت دینا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی آمدن کو بڑھانا ہے تاکہ لوگوں کو بہتر سہولیات مہیا کرسکیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں