سبی(اشتیاق احمد /ڈسٹرکٹ بیوروچیف) سینٹرل کمیٹی ایس بی کے کی ہدایت پر ایس بی کے شارٹ لسٹس سبی کے صدر نسیم بنگلزئی, نائب صدرنویداحمدسیلاچی, پریس سیکریٹری اشتیاق احمدچاچڑ, فنانس سیکریٹری حافظ جنید احمد, جنرل سیکریٹری سید ظاہر شاہ کے زیرقیادت ایس بی کے شارٹ لسٹس امدواروں نے تمام پروسز مکمل ہونے کےبعد آرڈرمیں تاخیر کے خلاف احتجاج کیا اور پرہجوم پریس کانفرنس کرتےہوۓ کہاہے کہ 26 فروری 2023 کو محکمہ تعلیم کے لگ بھگ 9000 کے قریب گریڈ 9 تا 15 استاذہ کی خالی آسامیاں ایس بی کے ذریعے مختلف اخباروں میں مشتہر کی گئیں، صوبہ بھر سے نوجوان نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا مئی اور جون میں ٹیسٹ منعقد ہوئے جن کے نتائج کا جولائی میں اعلان ہونا تھا کہ دریں اثنا ایک غیر متعلقہ شخص جس کا ان آسامیوں سے کوئی تعلق نہ ہونے کے باوجود کرپشن اور بے قاعدگی کی بنا پر بلوچستان ہائی کورٹ میں کیس دائر کیا جو 9 مہینے چلا لیکن وہ شخص کسی قسم کا کوئی ثبوت عدالت پیش نہ کر سکا حتیٰ کہ معزز عدلیہ نے نیب کو بھی اس میں ملوث کیا اس کی تحقیقات میں بھی کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا لیکن اس کے باوجود عدالت عالیہ نے کیس ہمارے خلاف فیصلہ کیا بعدذاں ہمارے سینٹرل کمیٹی کے دوستوں نے ہائی کورٹ کے اس غیر منصفانہ فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا سپریم کورٹ میں یہ کیس 3 مہینے چلا بالآخر 24 اپریل 2024 کو سپریم کورٹ نے بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر تے ہوئے پاس کینڈیڈیٹس کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے یہ احکامات جاری کیے کہ بلوچستان ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کوڈل فارمیلیٹز کو پورا کرتے ہوئے جلد از جلد ان آسامیوں کو پر کرے بلوچستان کی موجودہ گورنمنٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو صاف صاف ماننے سے انکار کیا کبھی اسمبلی میں ڈسکس کرنے کے بہانے تو کبھی تحقیقات کے بہانے اس معاملے کو طول دیتے رہے حکومت کی اس بدنیتی کو بھانپتے ہوئے پاس کینڈیڈیٹس نے 3 مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا ۔
دھرنے میں وزیر تعلیم محترمہ راحیلہ حمید خان درانی صاحبہ تشریف لائیں اور کینڈیڈیٹس کو باور کرایا کہ آپ دھرنا ختم کریں گورنمنٹ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق رزلٹ جاری کرتے ہوئے آپ لوگوں کے آرڈرز کرے گی جس پر کینڈیڈیٹس نے دھرنا ختم کیا اور اس کے بعد رزلٹ جاری کئے گئے ۔
اس بدنیت گورنمنٹ نے پھر ڈی آر سی کے معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے صوبائی سطح پر پی آر سی کی کمیٹی بنائی جو غیر قانونی تھی پاس کینڈیڈیٹس نے اس کمیٹی کو بلوچستان ہائی میں چیلنج کیا جس کے نتیجے میں حکومت مجبور ہوئی پی آر سی کو مسترد کر تے ہوئے ڈی آر سیز کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا
تمام اضلاع میں ڈی آر سیز کا کام چل رہا تھا کہ حکومت بلوچستان نے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر خالی آسامیاں کا اعلان کیا اور ایک ہی مہینے میں ان کے آرڈرز بھی جاری کئے۔
ادھر ڈی آر سیز مکمل ہونے کے مراحل میں تھے اور کچھ اضلاع کی لسٹیں اپروول کے لیے بھی بیجھی گئیں اسی دوران ایک اور غیر متعلقہ شخص نے بشمول دیگر چند ساتھوں کے مختلف درخواستیں دیں جن میں سے ایک کا موقف تھا کہ ایف اے ایف ایس سی والوں کو لسٹ سے نکال دیں جن کی تعلیمی کوائف مکمل نہیں ایک کا موقف تھا کہ یوسی کی سطح پر پہلے پروفیشنل والوں کو ترجیح دیں اس کے بعد بچے ہوئے آسامیوں کو تحصیل اور ضلع کی سطح پر پُر کیا جائے ۔
اسی کیس کیس میں سینٹرل کمیٹی بھی پارٹی بنی اور یہ موقف اپنا یا کہ اپریل 2022 میں گزشتہ حکومت نے اسمبلی سے بل پاس کرایا تھا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں پروفیشنل کوالیفکیش والوں کی کمی ہے اس مجبوری کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت بلوچستان نے ون ٹائم رلیکسیشن بل پاس کرایا تھا کہ یوسی میں پروفیشنل کوالیفکیش نہ رکھنے کی صورت میں نان پروفیشنل والے بھی اپلائی کر سکتے ہیں جب کہ گریڈ 9 کے آسامی کے لیے ایف اے ایف ایس سی والے اپلائی کرسکتے ہیں۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے سینٹرل کمیٹی کے موقف کو مضبوط پاتے ہوئے اس کے حق فیصلہ دیا مگر اب ایک بار پھر بلوچستان گورنمنٹ نے بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ترجمان شاہد رند کے ذریعے یہ پریس کانفرنس کرائی کہ ایس بی کے کے پوسٹس 3891 ہیں اور ان کے آرڈرز کنٹریکٹ کی بنیاد پر ہوں گےآج ہم اس پریس کانفرنس کے ذریعے تمام شارٹ لسٹڈ کینڈیڈیٹس وزیر تعلیم محترمہ راحیلہ حمید خان درانی صاحبہ سیکریٹری ایجوکیشن جناب صالح ناصر صاحب کو آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ اگر شارٹ لسٹڈ کینڈیڈیٹس کی آسامیاں کم کی گئیں یا انہیں کنٹریکٹ پر تعینات کیا گیا تو ہم آپ کے خلاف سپریم کورٹ میں توہیں عدالت کا کیس کریں گے انہوں نے ڈپٹی کمشنر سبی اور ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سبی سے اپیل کی ہے کہ تمام شارٹ لسٹس امیدواروں کی لسٹیں محکمہ تعلیم کے بالا حکام کو بھیج کرہماری داد رسی کریں احتجاج میں ضلعی صدرجی ٹی اے ذاہد بلوچ اور صدروطن ٹیچرایسوسی ایشن محمدخان,سینئیر نائب صدرپکارخان پیچواہ سیلاچی نے بھی شرکت کی اور اپنے ہرتعاون کا یقین دلایا۔
روزنامہ آواز ٹائمز سبی