سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کا مقدمہ جلد سماعت کیلئے مقرر کیے جانے کاامکان

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کا مقدمہ جلد سماعت کیلئے مقرر کیے جانے کاامکان ہے جلدسماعت کی درخواست اعزاز احسن کے وکیل لطیف کھوسہ نے درخواست دائر کی تھی۔اگلے ہفتے مقدمے کوسماعت کے لیے مقررکیاجاسکتاہے۔پانچ رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں کیخلاف فیصلہ دیا.۔فیصلہ کیخلاف وفاق و صوبوں کی طرف سے انٹراکورٹ اپیلیں دائر کی گئیں۔انٹرا کورٹ اپیل میں چھ رکنی بینچ نے فوجی عدالتوں کیخلاف فیصلہ معطل کردیا۔فوجی عدالتوں کا معاملہ اہم نوعیت کا ہے.انٹرا کورٹ اپیلوں کو 18 مارچ کے عدالتی ہفتہ مین سماعت کیلئے مقرر کیا جائے 13 دسمبر کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کا ٹرائل روکنے کا فیصلہ معطل کردیا تھا۔گزشتہ برس 23 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔واضح رہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے پر گرفتار عام شہریوں کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔عدالت عظمیٰ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے کیس کا 6 صفحات پر مشتمل مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ آرمی ایکٹ کے سیکشن ڈی 2 کی ذیلی شقیں ایک اور دو کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔فیصلے میں کہا گیا تھا کہ آرمی ایکٹ کے سیکشن 59 (4) بھی کالعدم قرار دی جاتی ہے۔سپریم کورٹ کے 1ـ4 کے اکثریتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ فوجی تحویل میں موجود تمام 103 افراد کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہوگا۔عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات کے تمام ملزمان کے ٹرائل متعلقہ فوجداری عدالتوں میں ہوں گے اور سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ہونے والے کسی ٹرائل کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں