صدر عارف علوی پر آئین توڑنے کے دو مقدمات ہوں گے،بلاول بھٹو زرداری

اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا ٹرائل نہیںجوڈیشل قتل ہواتھا،ہمیں انصاف ملے گا تو اس ملک کو انصاف ملے گا، سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر عارف علوی پر آئین توڑنے کے دو مقدمات ہوں گے۔ عارف علوی پر ایک مقدمہ عدم اعتماد کے وقت اسمبلی توڑنے کا ہو گا اور دوسرا مقدمہ آئین کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس نہ بلانے کا ہو گا۔صدر منتخب ہوکر آصف زرداری اپنے گورنرز کو خود منتخب کریں گے۔ذوالفقار علی بھٹو قتل کیس میں ایسامضبوط فیصلہ دیا جائے تاکہ تاریخی حقیقت پر فل سٹاپ لگ جائے۔امید ہے شہید ذوالفقار علی بھٹو کوانصاف ملے گا۔ججز کے سامنے ریفرنس میں تیزی سے ثبوت پیش کئے جارہے ہیں۔عدالت نے وکلانے شواہد کے پہاڑ کھڑے کر دئیے ہیں۔ہم امید ہے کہ غلط فیصلے سے ادارے پر جو داغ لگا ہے امید ہے جلد دھوئیں گے۔مستقبل کیلئے ایسی مثال قائم کریں تاکہ آئندہ ناانصافی نہ ہو۔چیئرمین پیپلزپارٹی کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری کو صدر منتخب کرائیں گے۔قومی اسمبلی اور صدر کا انتخاب بھی جلد ہوگا۔وزیراعلی سندھ اور سپیکر شپ کا انتخاب ہوگیا ہے۔میڈیا کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیاستدانوں کو ایک دوسرے کی عزت کرنا پڑیگی۔سیاسی اختلافات کے باوجود عزت نہیں کرینگے تو کوئی ادارہ عزت نہیں کریگا۔آئین میں رہتے ہوئے کام کریں گے تو ملک مضبوط ہوگا۔سب دائرے میں رہ کر کام کرینگے تو سیاستدان بھی دائرے سے باہر نہیں جا ئیں گے۔دائرے سے باہر جا کر سیاست کرینگے تو9مئی جیسے واقعات ہونگے۔میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔میں نے پہلے بھی ن لیگ کے ساتھ کام کیا اب اگر نہیں کرتا تو مسائل کیسے حل ہونگے۔پیپلزپارٹی اپنے بارے میں سوچتی تو پتہ نہیں کیاکیا کردیتے۔سنی اتحاد کونسل نے مجھ سے ووٹ کیلئے رابطہ ہی نہیں کیا۔جب ووٹ نہیں مانگا تو اب پھر اعتراض کس چیز کا کررہے ہیں۔یہ اکیلے حکومت بنانے کی پوزیشن میںنہیں ہیں۔9مئی والے اکیلے حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔انہوں نے خود ہم سے بات کرنے سے انکار کیا۔سنی اتحاد کونسل کے مشکور ہیں کہ انہوں نے مریم نواز کو بلا مقابلہ وزیراعلی پنجاب منتخب کروایا۔سنی اتحاد کونسل نے مراد علی شاہ کی بھی مخالفت نہیں کی۔سنی اتحاد کونسل نے مجھے بھی قائل کرنے کی کوشش نہیں کی میں شہباز شریف کو وزیراعظم کا ووٹ نہ دوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں