میر یونس عزیز زہری کی ایم پی اے سے اپوزیشن لیڈر تک کا سفر

بلوچستان کی سیاست میں جہاں قبائلی روایات اور سیاسی وابستگیوں کا ایک منفرد کردار رہا ہے، وہاں میر یونس عزیز زہری صاحب کا نام نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ بطور رکن صوبائی اسمبلی اور جمیت علماء اسلام (ف) کے ایک فعال رہنما، میر یونس عزیز نے نہ صرف اپنے حلقے، بلکہ پورے صوبے میں اپنی سیاسی بصیرت اور قائدانہ صلاحیتوں سے ایک منفرد پہچان بنائی ہے۔ ان کی محنت، دیانتداری اور خلوص کو دیکھتے ہوئے، انہیں جھالاوان کے قبائلی نظام میں بھی ایک معتبر حیثیت حاصل ہے۔
سیاست کا میدان ایک ایسا پیچیدہ اور گہرا سمندر ہے جس میں کامیاب سفر کے لیے نہ صرف تعلیم بلکہ عملی تجربے اور سیاسی شعور کی بھی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ایک باشعور اور متحرک لیڈر نہ صرف اپنے علاقے کے عوام کے مسائل سے آگاہ ہوتا ہے بلکہ وہ ان کے حقوق کے تحفظ اور ترقی کے لیے بھی بھرپور جدوجہد کرتا ہے۔

میر یونس عزیز زہری کی سب سے بڑی خوبی ان کی پختہ حکمتِ عملی اور جماعت کو منظم کرنے کی صلاحیت ہے۔ جب سے وہ جمیت علماء اسلام (ف) سے منسلک ہوئے ہیں، جماعت نے خضدار اور جھالاوان میں نمایاں ترقی کی ہے۔ میر یونس عزیز نے جمیت کو ایک نیا عزم اور سمت دی، جس کی وجہ سے جماعت کی مقبولیت میں اضافہ ہوا اور عوام کی بڑی تعداد اس سے جڑنے لگی۔ انہوں نے نہ صرف سیاسی میدان میں بلکہ تعلیمی اور سماجی میدان میں بھی گرانقدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ ان کے زیر سایہ کئی تعلیمی منصوبے خضدار میں پروان چڑھے، اور کھیلوں کے فروغ میں بھی ان کی کوششیں ناقابلِ فراموش ہیں۔

جھالاوان جیسے قبائلی علاقے میں جماعت کو ایک مضبوط اور منظم پلیٹ فارم پر کھڑا کرنا آسان نہیں تھا، لیکن میر یونس عزیز نے اپنے تجربے اور حکمتِ عملی سے یہ ممکن کر دکھایا۔ قبائلی نظام میں سیاسی جماعتوں کو منظم کرنا اور ان میں اتحاد پیدا کرنا ایک مشکل عمل ہے، مگر میر یونس عزیز زہری نے اس میں کلیدی کردار ادا کرتے ہوئے جماعت کو جھالاوان میں ایک معتبر نام دیا ہے۔
میر یونس عزیز زہری نے خضدار، نال، گریشہ اور فیروزآباد کے عوام کے لیے صحت کے حوالے سے نمایاں کام کیے ہیں۔ انہوں نے خضدار ٹیچنگ اسپتال میں جدید مشینری فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے اور اسپتال کو جدید مشینری سے لیس کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ٹراما سینٹر کو بھی فعال کرایا۔ بطور اپوزیشن رہنما، انہوں نے صوبائی حکومت سے ان سہولتوں کی فراہمی کے لیے انتھک محنت کی۔

علاقے میں ترقیاتی منصوبے، جس میں لنک روڈز کی تعمیر شامل ہے جیسے فیروزآباد، گریشہ، نال اور خضدار سٹی میں لنک روڈز۔ اس کے علاوہ، خضدار کے تمام گلی کوچوں میں سیوریج لائنوں کی بحالی، پختہ نالیوں کی تعمیر، اور ٹف ٹائلنگ کے منصوبے مکمل کیے گئے، جس سے شہریوں کو درپیش دیرینہ مسائل حل ہو گئے۔
خضدار میں سب سے اہم مسلہ بجلی کا رہا ہے۔ ان کی کوششوں سے خضدار شہر کے لیے چار نئے فیڈر منظور کروائے گئے، جن کے مکمل ہونے سے لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی آئی ہے۔ چونکہ واپڈا ایک وفاقی ادارہ ہے، اس لیے صوبائی سطح پر ان مسائل کے حل کے لیے انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

اس کے علاوہ، میر جونس عزیز زہری نے علاقے میں بند اسکولوں کے مسئلے کو بھی سنجیدگی سے لیا اور کئی بند اسکولوں کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں دوبارہ فعال کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ ان کی یہ کاوشیں خضدار کی ترقی اور مقامی عوام کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے اہم ثابت ہو رہی ہیں۔

مزید برآں، انہوں نے صاف پانی کے متعدد منصوبے بھی پایہ تکمیل تک پہنچائے۔
قبائلی مسائل کے حل میں بھی ان کا کردار قابل تعریف رہا ہے، جس سے مختلف اقوام کے درمیان بہتر تعلقات قائم ہوئے ہیں۔ ان کی کوششوں نے خضدار کے عوام کو ایک بہتر معیار زندگی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

میر یونس عزیز زہری کی سیاست میں آمد حادثاتی یا محض اقتدار کے حصول کے لئے نہیں تھی، بلکہ یہ ان کے دل میں اپنے لوگوں کے لئے کچھ کرنے کا عزم اور ان کی خدمت کا جذبہ تھا۔ انہوں نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز ایک عام سیاسی کارکن کی حیثیت سے کیا، اور محنت، لگن اور عوامی خدمت کے ذریعے بلوچستان اسمبلی میں رکن صوبائی اسمبلی (ایم پی اے) بنے۔ ان کی قابلیت اور عوامی خدمت کی وجہ سے انہیں اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر بھی فائز کیا گیا، جہاں انہوں نے مظلوم و محکوم عوام کے حقوق کے لئے بھرپور آواز بلند کی۔
ایک اچھے سیاسی لیڈر کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے علاقے اور عوام کے مسائل سے مکمل واقف ہو اور ان کی سماجی، معاشی، اور قانونی حالت کو بہتر بنانے کی کوشش کرے۔ میر یونس عزیز زہری نہ صرف ان مسائل سے آگاہ ہیں بلکہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے لوگوں کی مشکلات کا ادراک رکھتے ہیں۔ یہ ان کی سیاسی بصیرت اور خلوص کی دلیل ہے کہ وہ اسمبلی کے فلور پر ہمیشہ عام آدمی کے مسائل کی بات کرتے ہیں اور اس مقصد کے لئے حکومت سے ٹکرانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
ان کی سیاسی زندگی میں آنے والے چیلنجز اور ان کا سامنا کرنے کا عزم انہیں بلوچستان کی سیاست میں ایک ممتاز مقام عطا کرتا ہے۔ میر یونس عزیز زہری کی کامیابی ہر سیاستدان اور سیاسی کارکن کے لئے ایک مثال ہے، اور ان کی عوامی خدمات ان کے سیاسی سفر کو روشن بناتی ہیں۔

ان کی شخصیت کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ وہ نہایت ملنسار، نرم مزاج اور ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آتے ہیں۔ وہ صرف سیاستدان نہیں، بلکہ ایک دانشور اور ماہرِ تعمیرات بھی ہیں، جو اپنے علاقے کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ ان کی قیادت میں جمیت علماء اسلام نے مسلسل دو بار قبائلی علاقے سے ایم پی اے کی سیٹ جیتی ہے، جو ان کی کامیاب سیاسی حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

میر یونس عزیز زہری، اپنی بصیرت اور قائدانہ صلاحیتوں کی بنا پر، نہ صرف جماعت کا ایک قیمتی اثاثہ ہیں بلکہ بلوچستان کی سیاست میں بھی ایک ابھرتا ہوا ستارہ ہیں۔
تحریر: لیاقت علی زہری

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں