ٹی ٹی پی جنوبی اور وسطی ایشیا کیلئے ایک علاقائی خطرہ ہے،سلامتی کونسل

نیویارک: اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی مانیٹرنگ ٹیم نے ٹی ٹی پی کی افغان سرپرستی عیاں کر دی۔اینالیٹکل اور سینکشنز مانیٹرنگ ٹیم کی 33ویں رپورٹ میں ٹی ٹی پی کی افغانستان سے کی جانے والے کاروائیوں سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے ایک علاقائی خطرہ ہے، ٹی ٹی پی کی جانب سے حملوں کو افغانستان سے مدد فراہم کی جا رہی ہے، ٹی ٹی پی کو القاعدہ کی جانب سے بھی مدد فراہم کی جا رہی ہے،القاعدہ ٹی ٹی پی کی استعداد بڑھانے کے لیے کام کر رہی ہے، ٹی ٹی پی تحریک جہاد پاکستان کے نام سے بھی کام کر رہی ہے جسے افغانستان سے حمایت مل رہی ہے،تحریک جہاد پاکستان ٹی ٹی پی نے پاکستان کا افغان طالبان پر پریشر زائل کرنے کے لیے بنائی،ٹی ٹی پی میں افغان شہری بڑے پیمانے پر شامل ہو رہے ہیں، افغانستان کے کنر صوبے سے القاعدہ کا حکیم المصری ٹی ٹی پی کو خودکش حملوں کی تربیت فراہم کر رہا ہے،افغان طالبان ٹی ٹی پی کے عزائم کے لیے ہمدردی رکھتے ہیں، افغان طالبان اور القاعدہ ٹی ٹی پی کو سرحد پار حملوں کے لیے اسلحہ مہیا کر رہے ہیں، افغان طالبان کے کچھ نمبرز ٹی ٹی پی میں عملی طور پر بھی شامل ہو گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کے ممبر اور ان کے خاندانوں کو افغان طالبان کی جانب سے متواتر امدادی پیکجز دیے جا رہے ہیں۔گزشتہ جولائی میں القاعدہ نے اپنی زیر استعمال تمام گاڑیاں ٹی ٹی پی کے حوالے کر دیں۔القاعدہ نے ٹی ٹی پی کے پاکستان میں حملوں میں مدد کے لیے 15 کمانڈر مہیا کیے، ستمبر میں ہونے والے چترال کے حملے میں القاعدہ نے ٹی ٹی پی کو اسلحے سے لیس جنگجو مہیا کیے ،افغان طالبان کی جانب سے 70 سے 200 ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کی گرفتاری اور بارڈر سے دور علاقوں میں نقل مکانی پاکستان کی جانب سے پریشر سے بچنے کے لیے کی گئی،افغان طالبان ٹی ٹی پی کے نور ولی محسود کو 50،500 ڈالر مہینے کے حساب سے دیتی رہی،افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کو دیے جانے والے اسلحے میں شامل ہیں ایم 24 سنائپر رائفلز، ایم 4 کاربائن ،اور ایم 16اے4 رائفلز،افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کو اندھیرے میں دیکھنے والی ڈیوائسز بھی فراہم کیں جن کے ذریعے انہوں نے پاکستانی فورسز پر حملے کیے۔پاکستان ایک عرصے سے افغان طالبان کو ٹی ٹی پی کے خلاف کاروائی کرنے پر زور دے رہا ہے۔دوحہ معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے افغان طالبان کو افغان سرزمین دیگر ممالک کے خلاف استعمال ہونے سے روکنی ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں