اسلام آباد(شاہد محمود خان/ڈسٹرکٹ بیوروچیف) پاک چین بارڈر پر تجارت کا نیا ریکارڈ قائم، اکتوبر کے آخر تک خنجراب پاس پر 50،000 سے زائد اندرون اور بیرون ٹرپس ریکارڈ کی گئی ہیں، جبکہ اندرون اور باہر جانے والی گاڑیوں کی تعداد 11،000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
یکم دسمبر 2024 سے خنجراب کے مقام پر چین اور پاکستان کے درمیان اہم زمینی سرحدی گزرگاہ خنجراب درہ عارضی گیٹ وے سے سال بھر کھلی رہنے والی ڈرائی پورٹ میں تبدیل ہو گیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور تبادلوں میں سہولت فراہم کرنے میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ خنجراب کسٹمز نے مسافروں کو یاددہانی کی ہے کہ بندرگاہ ویک اینڈ پر بند رہے گی۔ یکم اپریل 2024 کو کسٹم کلیئرنس کی بحالی کے بعد سے خنجراب پاس میں ٹریفک میں لگاتار اضافہ ہوا ہے۔ اکتوبر کے آخر تک خنجراب پاس پر 50،000 سے زائد اندرون اور بیرون ٹرپس ریکارڈ کی گئی ہیں، جبکہ اندرون اور باہر جانے والی گاڑیوں کی تعداد 11،000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
خنجراب کسٹمز کے مطابق اکتوبر 2024 کے آخر تک 40,900 ٹن کے درآمدی اور برآمدی کارگو حجم کی بھی نگرانی کی گئی ہے ، جو گاڑیوں کی آمد و رفت میں سال بہ سال 42.6 فیصد اور تجارتی حجم میں 72.7 فیصد کا نمایاں اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ پاک چین سرحد پر خنجراب پورٹ شاہراہ قراقرم پر ایک اسٹریٹجک پوائنٹ ہے جو چین کے سنکیانگ اویغور خود اختیار علاقے کو پاکستان کے علاقے گلگت بلتستان سے ملاتا ہے۔3 دسمبر کو چائنا اکنامک نیٹ کی ایک رپوٹ کے مظابق سطح سمندر سے تقریبا 5،000 میٹر کی بلندی پر واقع خنجراب درہ عام طور پر ہر سال یکم اپریل سے 30 نومبر تک کُھلا رہتا تھا اور سرد موسم اور زیادہ اونچائی پر آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اگلے سال یکم دسمبر سے 31 مارچ تک بند رہتا تھا۔ چین اور پاکستان نے اکتوبر میں ایک مشترکہ پریس بیان جاری کیا تھا جس میں اعلان کیا گیا تھا کہ خنجراب پاس سال بھر آپریشنل رہے گا۔ اس کے علاوہ خنجراب پاس کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور انتظام کو تیز کرنے اور اس کے استعمال کے ضوابط کو بہتر بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اب سال بھر کی رسائی کے ساتھ توقع ہے کہ خنجراب پاس دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین اقتصادی تعاون اور ثقافتی تبادلے کو مزید بڑھائے گا۔
روزنامہ آواز ٹائمز اسلام آباد